Paper

  • Title : Sufism in India:an Analysis
    Author(s) : Dr Md Bagarul Ali
    KeyWords : Sufism, India, Islam, peace, harmony.
    View Full Paper
    View Abstract
    Sufism has been playing a major role along with the different branches of philosophy and religion. It has been a subject of concern among the scholars of the Indian sub-continent along with the oriental thinkers. The Sufis are the pure souls who acted as the guardian of the religion of Islam from the time of the prophet of Islam. Their positive contribution even in the field of art, literature in different branches of human knowledge and wisdom are being gradually realised by the scholars of present generation. Innumerable number of Sufis flourished in the Indian sub-continent during a span of more than seven centuries. In this paper an attempt has been taken up to highlight the different aspects of Sufism and the contribution of the great saints for building up a society with human values and wisdom

  • Title : Moral values as Depicted in fani's Mathnavi: masdar-ul-Asaar
    Author(s) : syed shafia
    KeyWords : mathnavi,fani kashmiri,persian
    View Full Paper
    View Abstract
    The upholding of ethical and moral values forms the core and heart of any prosperous and peaceful society. Moral values clearly separate what is right and what is wrong, and these are the foundation of character building because they govern the way people think and behave. In general, Moral and ethical values are considered as universal, because people all over the world agree with and uphold them. About moral values Prophet Muhammad (s.a.w) states: “I was sent only to perfect good manners/character.” (1). Ethical values and morality has been given importance in every religion of the world and literature in different languages have been produced on the said topic. Persian literature is widely known for depicting ethics. One can find works on this topic in every period of Persian literature. In this regard, many writers are noteworthy; among them we have chosen Mulla Mohsin Fani Kashmiri and one of his Mathnavis, Masdar-Ul-Aasaar

  • Title : Astronomical and Astrological Dimension of Tuzk i Jahangiri;memoirs of emperor jahangir
    Author(s) : Nusrat Rashid
    KeyWords : Persian literature,astrology,Tuzk i jahangiri
    View Full Paper
    View Abstract
    Nur-ud-din Salim Jahangir, fourth ruler of the mughal dynasty in India, ruled from 1605AD until his death in 1627AD. Although most of the historians have portrayed him as a ruler, ruling under the influence of others and an addict of opium, but his own memoirs present a different side of his personality. His personality was multi- dimensional and he was a polymath. Wise politician, deep thinker, keen observer, a naturalist ,an artist, these were some of the aspects of his personality that reflect in his memoirs. He kept record of everything that he encountered and witnessed in his daily life and named the compilation as “Tuzk-IJahangiri”. Analyzing his memoirs the readers come across various forms of knowledge which include biology, geography, travelogue, and biographies of some of the eminent personalities of that period. This paper shall focus on two of the multi-layered dimensions of this book i.e astronomical and astrological dimensions. The aim is to shed light on the least considered traits of the Jahangir’s personality with reference to his own memoirs.

  • Title : برصغیر میں پنڈت شعراء پر مثنوی معنوی کے معنوی اثرات:ایک مطالعہ
    Author(s) : اعجاز احمد ملک
    KeyWords : پنڈت، بر صغیر ، عرفان رومی، مثنوی، تصوف
    View Full Paper
    View Abstract
    مولانا جلال الدین رومی ایک قد آور اور نابغہ روزگار شخصیت گذری ہے۔ اس عظیم شخصیت کی شہرت پوری دنیا میں ہے۔ انہوں نے اپنے فکر فن سے فارسی ادب کو ارتقاء کے منازل پر پہنچایا۔ ان کے اشعار نے ہر زمانے میں مردہ اور خستہ دلوں میں جان پیدا کی ہے۔ عہد یہ اور اور نسل در نسل ان کے نقلابی افکار و خیلایات نے صوفیاء اہل دل کی مجلس کو ترو تازہ رکھا ان کا کلام ادب عالیہ کا وہ نمونہ ہے جہاں اسرار در موز کا لامتناہی گنجینہ کا مصداق ہے اس گنجینہ معنی میں زندگی کے اسرار ورموز منعکش کیئے گئے ہیں علاوه از این مولانا نے اپنے شاعری کے ذریعے اسلامی افکار کی تشریح و تعبیر کی ہے جو کہ انسانی ذہن و دل کی تربیت کا باعث بنے ، پوری دنیا کی طرح بر صغیر میں بھی مولانا کو بڑے عقیدت و احترام کی نظر سے دیکھتے ہے ، شاہ و گدا، امیر و غریب وغیرہ غرض بلا تفریق مذہب وملت کے ہاں رومی کی جلوہ نمائی ہے۔ انہی ادبی و صوفیایی نامور شخصیات میں پنڈت دیارام کا چر و، پنڈت بہوانی داس اور بینوالی داس نامی ایک ہندوستانی مصنفین قابل ذکر ہیں جن کے ادبی آثار میں مولانارومی کا اثر بدرجہ اتم موجود ہیں

  • Title : علم تصوف اور بابا دااود خاکی: ایک جائزہ
    Author(s) : ثریا حمید
    KeyWords :
    View Full Paper

  • Title : ملا احمد بانہالی بحیثیت فارسی نعت گو شاعر
    Author(s) : شکیل احمد سوبل
    KeyWords : فارسی میں نعت گوئی
    View Full Paper
    View Abstract
    ا الہ بانیانی کا اثار الوارویں صدی کے قد آور شعر میں ہوتا ہے توان عرصہ دراز تک اس کی اسی عمر ندان دان شاعر کا کوئی یہ نہیں تھا۔ ان کی پیدان وہ سو ساتھ میں ہوئی۔ مر جب انسان کے در پر ان بار میں اس کے کام کو بدی مدت سے ملا کر اور کیوں نکالی جموں وکشمیر نے اسے کہنا یا۔ علامہ پانیانی عالم دین اور روحانی درگ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اعلی پان کے شاعر گزرے ہیں۔ انہوں نے روتی شعری سفر کی شر و ماست کاری نکلے شاعری سے کی ہے۔ خام انہاں ایک ٹیلی نوے کو ظاہر ہے جس نے ایک مشکل ترین صنف سخن یعنی نعت میں طبع آزمائی کی ہے۔ آپ کے کلام میں عشق و محبت کی جلوہ نمایاں اور الله حلوے کی تیا بار یہاں ہے۔ مگر یہ علاقہ مرتے مودی نہیں بلکہ حیاتی ہے۔ ۔ عشق دنیاوی محبوبوں کی طرح بے محابا اور بے باکانہ اظہار محبت نہیں کرتا بلکہ یہ عشق صحابہ کی خاموش حیت دیتے نقوش امین کامران ہو کر رسول اکرم کی راے پیار کرنے کے گوزومر آر ہے گردش کرتا ہوارسول اکرم کے اسوہ حسنہ، اخلاق و کردار، عظمت و رفعت ، شمائل و فضائل اور حسن و جمال کے مختلف پلویوں کے انکار کی ملدے اور میں وکیل کل ہونے کاری تودہ گوئی کی قا نے اسی میں بکھیر رہا ہے۔

  • Title : کشمیر میں ریشیت کا ایک اجمالی جائزہی
    Author(s) : جنید حسین
    KeyWords : ریشیت،تصوف،عرفان۔کشمیر،تاریخ
    View Abstract
    رانی ایک اہم شہری اصطلانا ہے جس کی جڑیں شہر کی تار تامیں کالی کرائی تک لگی ہوئی ہی۔ اس سے ان کی وسعت کا قول اور دور جاتا ہے۔ زمانے کے بے اثر نشیب و فرانہ دیکھنے کے باوجود اس انکار کیا بیت اور ساخت میں کوئی تبدیلی نہ آئی اور اس کار لپ اور دان پسند عنوان جوں کا توں باقی رہاکہ ملکی کہ اس لیے عرصے کے دوران کشمیری جانا میں کافی تبدیلیاں رونما ہو گیا۔ اور اس نے ترقی کی کئی مولین نے کہیں ہے اور اس ترکی کی مال ان کی باربری مدنی کا ولی سے اتار دیں صدی میری تیک اس نے تصوف کی ایک ہمہ گیر تحریک کی شکل اختیار کی۔ سے شہر کی تاریا میں ریثیت" کے و اخراج اور معروف نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اس تاریا نے سامی مور در واحد کے اندر لگوانا پانی اور ترقی کی کی منزلیں ایک ساتھ طے کیں وقت گزارنے کے ساتھ باتھر بہت شہریوں کی مخصوص پکوان بن گئی۔ اسی وجہ سے شہیر کور میشی دا یار نشیوں کی دادی کہا جانے لگا۔ جموں کشمیریوں کو بہانہ خرید ان تحریک کے اور بے داری کشمیر میں تصوف کی ترو تائیں نمایاں تیار نہ ہوئی اور اس سے بہترین تنی بر آمد ہوئے جنہوں نے کشمیر کے لوگوں کی ساری زندگی کی تقلیل او میں اہم رہاں ہوا کیا۔ جس کے اور انگوار بنانے کا آج بھی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ اس سے دوری ان با انسان اور بھائی چارے کی ایک ای خدا قائم ہوئی۔ اس کی تولید کشمیریوں کے ذہن میں آج کی رہی ہی ہوتی ہے۔

  • Title : کشمیر میں فارسی تذکرہ نویسی کا آغاز و ارتقاء
    Author(s) : گلزار حسین
    KeyWords : کشمیر،تذکرہ نویسی،تاریخ
    View Full Paper
    View Abstract
    ذکرہ عربی زبان کے لفظ وال سے مشتق ہے۔ جس کے لغوی معنوی یاد کرنا، یاد آنا، یاد دلانا، یاد د پانی اور سرگزشت کے ہاں فارسی زبان میں لاک کرنے کا استعمال است آند رانا کے مطابق پاداشت و یار کرتا، اور نصحیت کرنے کے لئے ہوتا ہے۔ فرمینگ نظامی کے مطابق تاریخ کی ایسی کتاب جس میں شعراء کے احوال این اذکار مذکور ہوں تذکرہ کہلاتی ہے۔ اریک کیسی ناظم وعید کے مطابق مذکرہ یادگار یاداشت اور سرنامہ کو کہتے ہیں اور انکی کتاب کو کہتے ہیں جس میں شعراء کے حالا نے زندگی لکھی ہوں۔ گو یا لغت کی روسے اور اصطلاح شعر و ادب کی رو سے اشعار اور احوال شعر اسے متعلق کتاب کو تا کہ کتے ہیں نای اعراب کے بال رباتی سے لے کر دے استعمال کیا جائے گا تواس سے مراد صرف شعر اکا تذکرہ نہیں بلکہ علماء، فضلا، صوفیا، اطباء اولیا، اور حکم کا تذکر د بھی ہو سکتا ہے۔

  • Title : شیخ عبد الحق محدث دھلوی کی فارسی خدمات
    Author(s) : آصف علی احمد
    KeyWords : شیخ احمد سرہندی،ہند،
    View Full Paper
    View Abstract
    سج رطح اہجن ملع و ادب ںیم ےب امشر املعٗ و رکفمنی اور دحمنیث زامہن دقمی ےس وعام و وخاص یک رربہی ےک ےیل اور اینپ وقم و تلم یک ردش و دہاتی ےکےیل مہم رتنی اکم ااجنم دےی ںیہ،ایس رطح دنہواتسن یک رسزنیم رپ یھب ےب امشر رقبعی تایصت رشتفی الںی وہنجں ےن وقم و تلم یک االصح اور رتیق ےک ےیل ایکن ومعیم زابن ںیماینپ دخاداد راہتن اور ادعتساد و اقتیلبےس ےب امشر رحتریی اقیلختت اک ےک ررفےع وقم یک رربہی رکےت رےہ ںیہ،ان ربہتسج رتنی تایصت ںیم حخش دبعاقحل دحمث دولہی امشر وہات ےہ ونجں ےن دنہواتسن ںیم لغم دور ںیم اربکی ااحلد و زدنتیقی اک رُپزور اقمہلب ےک اسھت دنی ایہل اک علق عمق ایک اور دنی االسم ےک ظفحت ےک ےیلاینپ اکووشں وک اجری ایک۔حخش دبعاقحل دحمث دولہ س ی، لفٹاینےکاعمرصنیںیماہنتییہدنلباقممرےتھکںیہ،آپےن ادمحرسدنہیدجمدا دنہواتسن ںیم اربک ےک دور ںیم ذمبہ االسم اور رش تع یک رتوجی و ااشتع ےک ےیل میظع رقاباینں دںی ںیہ۔ آپ ےن رضحت دجمد افل اثینؒ یک رطح وتکمابت اور راسلئ ےک ررفےع دنی یک غیلبت اک اکم ااجنم دای۔ ربریغص دنہ و اپک آپ اونیل تیصخش ںیہ ونجں ےن ملع دحثی یک ااشتع اک ڑیبا ااھٹای ۔ حخش دبعاقحل دحمث دولہی ےن رعیب اور افریس زابن ںیم ےب امشر دخامت ااجنم دںی ںیہ۔اور دنی ایہل ےک اقمےلب ںیم ڑھکس وہ رک االسم اور رش تع ےک ظفحتےک ےیلاکمبیت اور راسلئ ااکربنی تنطلس اور درگی ربہتسج تایصت یک دختم ںیم اراسل ےیک اور دباعت و رخاافت وک االسم ےس اخرج رک ےک دنی وک دوابرہ زدنہ ایک۔ دیلکی اافلظ :

  • Title : انسانی اقدار پر ادب کے منفی اثرات ؛ایک اجمالی جائزہ
    Author(s) : ڈاکٹر بلال احمد شیخ
    KeyWords : یفنم ادب‛ااسنین ادقار، امسیج رےتش‛احفیش اور رعایتین‛ایس و اندیمی‛ر دااسنتین‛امسیج انمرفت‛ ریغ االخیق ادب، ااحلد و اردتاد، ےب اگلم آزادی
    View Full Paper
    View Abstract
    دب نے روز اول سے ہی انسانی اقدار خاص کر انسانیت، اخلاق اور سماجی رشتوں کی رہبری اور رہنمائی کی ہے۔ چاہے سے فرسودہ نظام کی تبدیلی سیار نگرانوں سے امام نے ہارنے پر تالی باند تور لکھیں ہوں جب کے بوجہ پر وان چڑھی ہیں۔ انسانیت جب بھی زوال کی طرف بڑھی تو ادب نے ہی اسکو زوال سے نکال کر کمال کی طرف انا ہے۔ ہری کے وہ پیار ہونے میں مبتے اور مکتی بالکل اس طر یا آپ کے بھی دو پہلو اب اس انسان و انسانیت کی داری کرتا ہے اور اس کے برعکس اس میں لکھ حتی لگوانا ہے بھی نظر آتے ہیں جو ذہنی طور پر مریض افراد سے جنم لیتی ہیں اور سماج میں مختلف منفی چیزیں جیسے بگاڑ مارے اسی سے کوئی مہارت کائی اے ہوائی اور انعالی شیر و جای مانی حسن تو کیا ہی ہوتی ہیں جو خاص طور پر عصر حاضر کے اب میں اکیلے کو ملتی ہیں۔ اس مقالے میں ان ہی کیے جانا ہے ہانے کرنے کا کور ہوں ہوں کہ کسی طرح اب انسانی اقدار کو انسان اگانے کا کام بھی انجام دیتا ہے۔

  • Title : امیر خسرو خزائن الفتوح کے آئینے میں
    Author(s) : ڈاکٹر شبیر احمد وانی
    KeyWords : اریم رسخو، زخانئ اوتفلح، اشرع، ادبی، اترخی، ادب
    View Full Paper
    View Abstract
    میر خسرو کی از این امکان کو چنے کے اکثر مور میں نے ماتھے کے طور پر استعمال کیا ہے اس کے معمر اور موثق ہونے کے لئے یہ کافی ہے کہ سرسید احمد خان اور ایلیٹ جیسی علمی اور ادبی شخصیات نے اس اجر مکی سینہ سے استمارا کیا ہے۔ انا کی مالکان کی ہوئی تصورات اسے دو بر کی تار نالوں سے متاز بنا دیتی ہیں۔ خسرو نے رفعت کمال کا مظاہرہ کرتے ہوئے تاریخ اور ادب دونوں کے قوائد اور اصولوں کو مد نظر رکھتے ہے اس کا کار میاد کیا ہے۔ ہو کر ایک ایک این انکار نام ہے جو ان کی بہ گیر شخصیت کا آئینہ دار ہے۔ اود ان الفلان میں امیر خسرو میں ایک داشته مورخ ، شاعر یاد اب ماہر اسا لیا ہے اور ا پر کایات کی شکل میں نظر آتے ہیں۔

  • Title : افغانستان میں معاصر فارسی ادب
    Author(s) : ڈاکٹر محمد افروز عالم
    KeyWords : : ارہ۔ ٹیک ش
    View Full Paper
    View Abstract
    تلخيص : فارسی زبان جو کبھی بحیرہ روم سے سندھ تک اور میسوپوٹامیہ سے دریائے سیحون تک بسیط تھا۔ تاریخ میں دھیرے دھیرے محدود ہو کر رہ گیا، پہلے ایشیا کے قلمرو کو اپنے ہاتھ سے کھو دیا، پھر صفویوں کی حکومت آنے کے بعد یا اس سے تھوڑا پہلے سیاسی اور مذہبی تناؤ کی وجہ سے مرکزی ایشیا کے کچھ حصے الگ ہو گئے۔ نو آباد انگریزوں کی سیاسی مفاد نے بعد میں بر صغیر کی فارسی زبان کا ایران کی فارسی زبان کے ساتھ تعلق منقطع کر دیا۔ دو صدی سے کچھ پہلے جب افغانستان ایک مستقل ملک کی شکل میں سامنے آیا۔ اس زبان کے قلمرو نے افغانستان کے ایک بسیط حصے میں اپنی پالیسی کی تجدید کی۔ بعد میں جب تاجکستان کا کچھ حصہ ماورالنھر کے مرکز میں ظاہر ہوا، فارسی زبان اس کے گرد و نواح میں علاقائی زبان کی حیثیت سے "تاجیکی" کے نام سے رائج ہوئی۔ جس طرح افغانستان کی فارسی زبان " دری" کے نام سے ہوئی تھی۔ ایران کے جغرافیائی علاقے میں یہ واحد زبان جو رائج تھی اب انہیں مذکورہ دوزبانوں کے ذریعے فارسی زبان و ادب کی بقاء کا کام کیا۔ اس درمیان غیر ملکی طاقتوں کے اثر سے ان تین علاقوں کی زبان و تمدن کی سر نوشت سے غافل نہیں رہنا چاہئے۔ اس لیے کے جب ماور انہر کی صدیوں پہلے اور از یکی کے نفوذ کے تحت فارسی تمدن کے پیکر سے جدائی کے بعد روسی اور بلوشیکی حکومتیں قائم ہوئیں اور افغانستان اپنی خاص جغرافیائی موقعیت کی وجہ جو بر صغیر ہند کی راہ میں حائل تھا، انگریزی استبدادی حکومت کی طمع قرار پایا۔ جسکی وجہ سے ان ممالک کی زبانوں وادب کو بھی کافی نقصان اٹھانا پڑا۔

  • Title : فرشتہ مولوی نمائیندہ ادبیات زنان ایرانی
    Author(s) : ام سلمہ
    KeyWords : عرفان و معنویت در مثنوی نیرنگ عشق از غنیمت کنجاهی
    View Full Paper
    View Abstract
    چکیده نام گرامی او ملا محمد اکرم پنجابی بود و تخلص او غنیمت ، در سال ۱۱۰۷ هر در قصبه گنجاه که متعلق به گجرات است به دنیا آمد. در دور حکومت پادشاه عالمگیر در نزد نواب مکرم خان خدمت میکرد. از آثار او یک دیوان داشت که بسیار مختصر بود و شامل غلبات صوفیانه و عاشقانه است. معانی لطیف و تازه در غزلیات و اشعار او دیده میشود . او در اشعار خود سبک هندی را اختیار کرده است. از آثار او بویژه مثنوی نیرنگ عشق بسیار شهرت دارد مثنوی نیرنگ عشق که پر از تشبیات و استعارات است گویایی معنی خیال بندی و آفرینش اوست. مؤلف كلمات شعراء درباره غنیمت گنجاهی چه خوب گفته است . از خاکیان هند غنیمت بوده در این مقاله در مورد بهترین مثنوی او یعنی نیرنگ عشق ذکر خواهد شد و درباره تمام نکاتهای عرفانی که در مثنوی او ظاهر است.

  • Title : اوضاع ادبی در عھد گورکانیان ھند
    Author(s) : آصف اقبال
    KeyWords :
    View Full Paper

  • Title : ادبیات کودک از دیدگاہ ھوشنگ مرادی کرمانی
    Author(s) : طاھر علی
    KeyWords :
    View Full Paper
    View Abstract
    چکیده ادبیات وسیله انتقال تمدن و فرهنگ از نسلی به نسل دیگر است و محیط زندگی را برای انسان تعبیر و تفسیر میکند ،ادبیات کودک را در همه شنون زندگی پرورش داده و تقویت میکند و باعث مسرت خاطر و وسعت تخیل و قوت تصور او می شود و نیز نیروی ابتکار و ابداع به او می بخشد. داستان ها و اشعاری که کودکان می خوانند یا میشنوند اثر عمیقی در فکر و روحیه آنان می گذارد و ایشان را برای مواجهه با مسائل رشد و معاشرت با دیگران آماده می سازد و نیز در درک و فهم مشکلات زندگی آنان را بازی می کند. هوشنگ مرادی کرمانی از جمله نویسندگانی است که میان خود و آن کودکی که در وجود اوست مرزی قرار نداده و اکثر موضوعاتی که درد استانهایش به کار می برد در ارتباط با کودکان و دنیای آنهاست او توانسته موضوعاتی چون فقر و محرومیت بی مادری با جدایی از خانواده عدم درک توسط بزرگسالان مفاهیم و امیدهای پیچیده، کنجکاوی ها و دل مشغولیهای کودکان را به خوبی به تصویر بکشد. شیفتگی خوانندگان به این داستانها به این دلیل است که توانسته بسیار زیبا وضعیت زندگی کودکان را در دو دورد مختلف نشان دهد. این مرحله از کودکی شروع می شود ادامه می یابد تا قهرمان پس از گذر از مراحل دشوار زندگی به بلوغ برسد و بتواند با اتکا به ظرفیتهای فکری خویش پاسخ مسایل دشوار را در پیوستن به اجتماعی بزرگ دریابد بي تردید هوشنگ مرادی کرماني شناخته شده ترین چهره ادبيات كودك و نوجوان ایران در جهان است. خواه در میان متخصصان و جشنواره ها و خواه در میان نوجوانان و کتاب خوان ها و کارگردان سينما و تلوزیون که علاقه ویژه ای به ساخت فیلم از قصه هایش نشان می دهند. درخشش مرادی کرمانی در جشنواره های مختلف و ترجمه آثار او موفقیتی بزرگ

  • Title : عرفان و معنویت در مثنوی نیرنگ عشق از غنیمت کنجاہی
    Author(s) : مبارکہ موسوی
    KeyWords :
    View Full Paper
    View Abstract
    ادبیات وسیله انتقال تمدن و فرهنگ از نسلی به نسل دیگر است و محیط زندگی را برای انسان تعبیر و تفسیر میکند ،ادبیات کودک را در همه شلون زندگی پرورش داده و تقویت میکند و باعث مسرت خاطر و وسعت تخيل و قوت تصور او می شود و نیز نیروی ابتکار و ابداع به او می بخشد. داستان ها و اشعاری که کودکان میخوانند یا میشنوند اثر عمیقی در فکر و روحیه آنان می گذارد و ایشان را برای مواجهه با مسائل رشد و معاشرت با دیگران آماده می سازد و نیز در درک و فهم مشکلات زندگی آنان را یاری می کند. هوشنگ مرادی کرمانی از جمله نویسندگانی است که میان خود و آن کودکی که در وجود اوست. مرزی قرار نداده و اکثر موضوعاتی که در داستان هایش به کار می برد. در ارتباط با کودکان و دنیای آنهاست او توانسته موضوعاتی چون فقر و محرومیت بی مادری با جدایی از خانواده عدم درک توسط بزرگسالان، مفاهیم و امیدهای پیچیده کنجکاوی ها و دل مشغولیهای کودکان را به خوبی به تصویر بکشد. شیفتگی خوانندگان به این داستانها به این دلیل است که توانسته بسیار زیبا وضعیت زندگی کودکان را در دو دوره مختلف نشان دهد. این مرحله از کودکی شروع میشود ادامه می یابد تا قهرمان پس از گذر از مراحل دشوار زندگی به بلوغ برسد و بتواند با اتکا به ظرفیتهای فکری خویش پاسخ مسایل دشوار را در پیوستن به اجتماعی بزرگ دریابد بي تردید هوشنگ مرادي كرماني شناخته شده ترین چهره ادبیات کودک و نوجوان ایران در جهان است. خواه در میان متخصصان و جشنواره ها و خواه در میان نوجوانان و کتاب خوان ها و کارگردان سينما و تلوزیون که علاقه ویژه ای به ساخت فیلم از قصه هایش نشان می دهند. درخشش مرادی کرمانی در جشنواره های مختلف و ترجمه آثار او موفقیتی بزرگ

  • Title : معرفی نسخھای خطی دیوان صائب کہ در ذخیرہ سبحان اللہ کتابخاننہ مولانا آزاد دانشگاہ اسلامی علیگر
    Author(s) : سرفراز احمد خان
    KeyWords :
    View Full Paper

  • Title : نوروز در ھند آرشیو نظرات آرشیو نظرات
    Author(s) : مریم وزیری
    KeyWords :
    View Full Paper

  • Title : شیخ آذری اسفر اینی شاعر شناختہ نشدہ دربار سلاطین بھمننی دکن
    Author(s) : سید محمد جواد
    KeyWords :
    View Full Paper
    View Abstract
    چکیده شیخ فخرالدین آذری اسفراینی از شعرا و عرفای نام اور خراسان در قرن نهم هجری پانزدهم میلادی به شمار میآید که دوره ای از زندگانی خویش را در هند گذراند و به جهت سرودن اشعار نغز نزد سلاطین بهمنی دکن از ارج و قرب بسیار برخوردار شد. وی در این مدت تأثیرات فکری ادبی و مذهبی زیادی بر دربار سلاطین بهمنی گذاشت و نیز در گسترش تصوف و عقاید مذهبی در دکن نقش موثری داشت. لیکن تذکره نویسان دقت لازم را در شرح احوال و آثار وی بکار نبرده اند و مورخان ادبیات فارسی در برخی از موارد متفق القول .نیستند بر همین اساس برای روشن ساختن روش توصیفی تأثیرات آذری اسفراینی را بر دربار سلاطین بهمنی دکن به تحقیق پرداخته شده است. آثارش عبارتند از جواهر الاسرار و منتخب جواهر الاسرار، مفتاح الاسرار عجایب اعلاء سعى الصفا، بهمن نامه طغرل ،همایون دیوان اشعار و غیره می باشند. شیخ آذری در سن 82 سالگی در سال 877هجری قمری / 1472م در زادگاهش بخاک سپرده شد. کلیدواژه ها آذری اسفراین دیوان آذری هند ،دین عرفان سلاطين يمني

  • Title : عقل از دیدگاہ شاعران فارسی گوی
    Author(s) : دکتر شاہ نواز شاہ
    KeyWords : عقل از دیدگاه شاعران فارسی گوی
    View Full Paper
    View Abstract
    چکیده عقل یکی از مهمترین و برترین هدیه اللهی است. انسان به سبب همین عقل خوب و بد را تشخیص میدهد عقل موضوع اسامي شاعران فارسی گوی است. البته نزد متکلمان ،فلاسفه علمای اخلاق ،صوفیان دانشمندان نیز شاعران "عقل" تعریف جداگانه دارد شاعران فارسی گوی در آثار خودشان عقل را تابع شرع می دانند و آن را در مقابل عشق تحقیر می.کنند برخی از شاعران نیز انواع عقل را بیان کرده اند و برخی دیگر عقل را مفید خوانده اند و میدانند که به وسیله آن می توان به سعادت و کمال رسید در این مقاله میکوشیم با استناد به نمونه های از شاعران فارسی گویی درباره عقل بررسی کرده ویژگی عقل را به صورت نوشتاری بیاریم کلید واژه ها: فلسفه، عقل، فكر، عشق ، مولوی، سنایی، حافظ، اقبال

  • Title : بانوان فارسی گوی معاصر (بررسی آثار چھارتن از شاعران شعر نوی فارسی)
    Author(s) : دکتر زالفقار انصاری
    KeyWords :
    View Full Paper

  • Title : معرفی کتاب ترجمہ مت اچھرا
    Author(s) : دکتر محسن علی
    KeyWords :
    View Full Paper

  • Title : نوروز در ھند آرشیو نظریات بررسی جایگاہ معلولان در ادبیات پارسی
    Author(s) : دکتر جھانگیر اقبال
    KeyWords : بررسی جایگاه معلولان در ادبیات پارسی
    View Full Paper
    View Abstract
    چکیده معلولیت یکی از مقوله هایی است که از دیر باز ذهن شاعران و نویسندگان همنوع دوست را به خود جلب کرده است که در این میان ،سعدی، مولوی و نصر الله منشی بیشتر از دیگر نویسندگان و شاعران ایران بدان پرداخته اند؛ این قشر از جامعه تا انجا اهمیت دارند که در قرآن هم سورهها و آیه هایی بدان پرداخته و درباره موفقیتهای افراد معلول جامعه سخن رانده که هیچ چیز نمی تواند مانع پیشرفت آدمی باشد معولان به عنوان جزئی از افراد انسانی هر جامعه دارای اهمیت اند به گونه ای که با مطالعه و بررسی اوضاع و احوال آنها در متون نظم و نثر فارسی بر اطلاعات اجتماعی فرهنگی و ادبی ما افزوده میگردد و سبب میشود که برنامه ریزان در مراکز درمانی به اطلاعات بیشتری در این مورد دست یابند؛ از این رو این مقاله با روش تحلیل محتوا و با استفاده از ابزار کتابخانه به بررسی

  • Title : بررسی ویژگی ھای شعر معاصر ایران از نگاہ سبک پست مدرن؛مطالعہ موردی اشعار سید مھدی موسوی
    Author(s) : دکتر دعاء علی عبد الطیف
    KeyWords : بررسی ویژگیهای شعر معاصر ایران از نگاه سبک پست مدرن
    View Full Paper
    View Abstract
    چکیده در جستار حاضر مولفههای شعر پست مدرن در اشعار سید مهدی موسوی از منظر بوطیقای پست مدرن لیندا هاتچن مورد بررسی قرار گرفت موسوی در اشعارش از دهه هفتاد تاکنون با به چالش کشیدن نگاه کلاسیک به شعر توانست برخی عناصر موجود در شعر پست مدرن را در ایران بکار بگیرد. در این راستا منتقدین از پای ننشستند و با رویکردهای غیر علمی روش ایشان و نگاه ایشان به شعر را ننزل از تغزل و شعر دانستند در این پژوهش ابتدا مولفه های پست مدرن در ادبیات به تفصیل مورد بحث قرار میگیرد و سپس نمونه هایی از شعر موسوی از نگاه نظریه بوطیقای پست مدرنیسم هانچن مورد تحلیل قرار گرفته است تا میزان بهره گیری شاعر از این مولفه ها به بوته آزمایش گذاشته شود. در اشعاری که بررسی شد نقیضه وارونه گویی شکست کلان روایتها و بینامتنیت تاریخی و ادبی در اشعار موسوی حاکی از آن بود که همسو با فضای أشفتة جامعة شاعر كه فلسفه وجودی این نوع شعر را رقم میزند. موسوی توانسته است نمونه های درخور توجه ای از شعر پست مدرن بیافریند. اساسا است به دلیل اینکه شعر پست مدرن نقد و به چالش کشیدن تفاسیر موجود بسیاری از منتقدان ادبیات همسو با ایدئولوژی دستگاه حاکم این گرایش جدید را به دلیل عریانی آن در بازتاب حقایق و ناگفتنی های بشری تقبیح کرده اند. به هر حال شعر موسوی با وجه های چند صدایی جدال با سنت ها به چالش کشیدن فرارو ایتها تجریدگرایی و ساختارشکنی توانسته است در زمره اشعار پست مدرن فارسی قرار بگیرد.

  • Title : بررسی و تحلیل عناصر بوم گرا در شعر دوبانوی غزل میناب
    Author(s) : ھاجر مھدی حسینی و راضیہ کلانتر
    KeyWords : بررسی و تحلیل عناصر بوم گرا در شعر دو بانوی غزل میناب
    View Full Paper
    View Abstract
    چکیده در شعر هاجر مهدی حسینی و همینطور راضیه کلانتر» بعنوان دو شاعر غزل سرای نام آشنای استان هرمزگان و شهر میناب عناصر بوم گرا و همین طور ظرافت و زنانگی فراوان به کار رفته است. این دو شاعران توانای معاصر هرمزگان که به گواهی آثارشان توانسته اند از تصاویر و مفاهیعی در ارتباط با ، زنانگی عشق سیاست و مهمتر زادوبومی سخن براند که در کنار آن حضوری تجربی داشته اند. از این رو این مقاله با روش تحلیل محتوا و با استفاده از ابزار کتابخانه اشعار این دو شاعر را مورد بررسی قرار میدهد از آنجا که درباره اقلیم هرمزگان و به طور مشخص دریا نخل، آفتاب به عنوان مهمترین مظاهر طبیعی اقلیعی هرمزگان و بازتاب آن در مي شعر این دو شاعر تا به حال بحث مستقل و گسترده ای مطرح نشده این مقاله، کوشد ضمن معرفی آن دو شاعر به بررسی اقلیم زاد و بوم در شعرشان بپردازد. کلید واژه شعر شاعران هرمزگان، هاجر مهدی حسینی، راضیه ملانتر ادبیات

  • Title : رابطہ علمی ادبی و معنوی میان امیر علی شیر نوایی و مولانا جامی
    Author(s) : دکتر احمد غنی خسروی
    KeyWords : رابطه ی علمی، ادبی و معنوی میان امیر علی شیر نوایی و مولانا جامی
    View Full Paper
    View Abstract
    چکیده کتاب های تاریخ از جمله تاریخهای ادبی نشان میدهد که مولانا نورالدین عبد الرحمن جامی و امیر علی شیر نوایی دو تن از شخصیت های مهم علمی و ادبی قرن نهم هجری بوده و در یک برهه یی از زمان و مکان می زیسته اند. این هر دو دانشمند نام آور در هرات متولد شده در هرات زیسته و در همین شهر از جهان رفته اند. این دو شخصیت بزرگوار از یک رابطه ی عمیق علمی، ادبی، عرفانی و دوستانه برخوردار بودند و هیچگاه خللی در دوستی و پیوند علمی و معنوی ایشان پدید نیامده است. جدای از این روابط پیوند مریدی و مرادی نیز در میان شان موجود بوده است نگارش آثار متعدد به خواست همدیگرشان و نقدهای علمی و نامه های که میان این دو شخصیت بزرگوار مراوده می شده است گویای این امر

  • Title : عرفان و حقوق محیط زیست
    Author(s) : دکتر علی رضاحاجیان نژاد و سید مھدی رضوی
    KeyWords : عرفان و حقوق محیط زیست
    View Full Paper
    View Abstract
    چکیده جریان کنونی حقوق بشر بر حقوق همبستگی تاکید دارد حقوقی چون حق تعیین سرنوشت و حق توسعه پایدار این دو نیز ناگزیر به داشتن محیط زیست سالم وابسته اند بدون محیط زیست سالم زندگی انسانی بر لبه پرتگاه است. بدون آب و هوای سالم نفس کشیدن به مخاطره می افتد و فرصتی برای مذاکره بر سر حقوق انسانی نخواهیم داشت اما تاكيد بر محیط زیست امر سابقه داری است. در همه ادیان میتوانیم گزارههایی بیابیم که بر رعایت حال طبیعت تاکید دارند. اسلام نیز از این امر بر کنار نیست اما تاریخ نشان داده که گرایشهای عرفانی و معنوی که بر مراقبه و نظارت احوالات درونی تاکید دارند غالبا با طبیعت رابطه عمیق تری داشته اند از بودیزم و ذن گرفته تا عرفان اسلامی ما در این مقاله با